خلیفئہ دوئم ڈاکٹر سید محمد رفیق احمد تاجی
خلیفہ دوئم ڈاکٹر سید محمد رفیق احمد تاجی سلسلہء تاجیہ کے موجودہ خلیفہ و روحانی پیشوا ہیں۔ طریقت کے اس شاندار سلسلے کا مقصد درحقیقت نورالٰہیہ کی حقیقت کی ترجمانی کرنا ہے۔ لوگوں کے دلوں میں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے قرب و عشق کی رغبت پیدا کرنا ہے تاکہ لوگ راستی پر آئیں اور موجودہ دور کے حالات کی رو میں بہہ جانے سے محفوظ رہیں۔
ڈاکٹر سید محمد رفیق احمد تاجی کی روحانی تعلیمات کا مرکز آپ کے مرشد لاثانی غوث الوقت تاج الاولیاء تاج الملت والدین شہنشاہ ہفت اقلیم سید محمد بابا تاج الدین الاولیاء ناگپوری رضی اللہ عنہا ہیں اور بابا رفیق ، بابا تاج الدین رضی اللہ عنہا کی تعلیمات پر سرگرم عمل ہیں۔
ابتدائے حیات میں ڈاکٹر سید محمد رفیق احمد تاجی سلسلہء قادریہ میں تو بیعت تھے ہی کہ تاج الاولیاء تاج الملت والدین شہنشاہ ہفت اقلیم حضرت سید محمد بابا تاج الدین الاولیاء ناگپوری رضی اللہ عنہا نے جناب حضرت سید محمد رفیق احمد تاجی کو حضرت یوسف شاہ تاجی رح کے بعد خلیفہ دوئم کے مقام پر فائز فرمایا۔ اور آپ کو وہ منفرد رتبہ عطا فرمایا ہے جو پورے سلسلہء تاجیہ میں اپنی مثال آپ ہے۔ محبت و قربت ، نظر عنایت کا یہ عالم ہے کہ بابا تاج الدین الاولیاء سرکار رضی اللہ عنہا نے پہلے اپنی خلافت پھر ۲۶ مذید خلافتوں کا نائب ہونے کا اعزاز عطا فرمایا۔ یہ انفرادیت اور افضلیت بڑے دادا تاج الاولیاء رضی اللہ عنہا نے صرف اور صرف اپنے اس لاڈلے ، پیارے بابا رفیق احمد تاجی کو عطا فرمائی۔ اور اس پر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی بارگاہ سے سند لگوا کر مستند کر دیا۔
اگر ہم خلیفہ دوئم کی شخصیت پر ایک نگاہ ڈالیں تو ہمیں شہنشاہ ہفت اقلیم حضرت سید محمد بابا تاج الدین الاولیاء ناگپوری رضی اللہ عنہا کا کامل رنگ و جمال جھلکتا نظر اتا ہے۔ خلیفہ دوئم بظاہر خلوت نشین پسند فرماتے ہیں مگر جب بھی کوئی حاجت مند ، عقیدت مند یا مریدیں حاضرئے خدمت ہوتے ہیں اپنا قیمتی وقت بھر پور انداز میں دیا کرتے ہیں۔ آپ کا اصول ہے کہ آپ ہر فرد کو خواہ وہ آپ سے وابستہ ہو یا نہ ہو نماز ، درود پاک اور زکر الہیہ کی ترغیب دیتے ہیں۔
ڈاکٹر سید محمد رفیق احمد تاجی کی ولادت باسعادت کراچی پاکستان میں ہوئی۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنے مرشد باکمال بابا تاج الدین الاولیاء سرکار رضی اللہ عنہا کی تعلیمات دنیا کے گوشے گوشے میں عام کرنے کے لئے سرگرداں ہیں۔ طریقت و تصوف کے اس شاندار سلسلے نے اپنے مقاصد کے خاطر خواہ حصول کے لئے سلسلے کے خلیفہ دوئم کے زیرنگرانی امہ تاجیہ کے نام سے خالص سلسلہء تاجیہ کی ، پہلی فلاحی تنظیم کی بنیاد رکھی جو انسانی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی عالمی امن ، تعمیر و ترتیب کے لئے دنیا بھر میں متحرک ہے۔ جس سے لاتعداد افراد فیض یاب ہو رہے ہیں۔ خواہ وہ جسمانی بیماریاں ہوں یا نفسانی یا روحانی یا پھر عمرانی۔