مذہب اسلام کو یہ اہمیت حاصل ہے کہ وہ دنیا کے ہر مسئلے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ تعلیمات اسلامیہ ہر دور کے لئے قابلِ عمل ہیں۔قرآن پاک میں متعدد مقامات پرخوابوں کا تذکرہ ہے۔لیکن تفصیلاً سب سے پہلا خواب حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ہے۔(الصافات102۔111۱)
حضرت ابراہیم علیہ السلاماور خواب:
ٓاور جب وہ اتنے بڑے ہو گئے کہ باپ کے ساتھ چلنے پھرنے لگے تو ایک روز باپ نے کہا۔” اے میرے بیٹے میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں۔ اب سوچ کر بتاﺅ کہ تمہاری کیا صلاح ہے؟“ انہوں نے فرمایا،”اے میرے باپ! آپ اس طرح کریںجس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے اور آپ انشاءاللہ مجھے صابر وشاکر پائیں گے۔“
باپ بیٹے حکم خدا کی تعمیل پر کمر بستہ ہوئے۔بیٹے کو زمین پر ماتھے کے بل لٹا دیا گیا۔اسی وقت ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو پکارا کہ بس کرو۔تم نے اپنا خواب سچا کر دکھایا۔اور ہم نیکی کرنے والوں کواچھا عوض دیتے ہیں۔بے شک یہ ہماری طرف سے ایک آزمائش تھی اور ہم نے اس کی جگہ پر ایک بڑا جانور رکھ دیا اور باقی رکھا ہم نے اس تعمیل حکم کی مثال کو آئندہ آنے والوں کے لئے۔ابراہیم پر سلامتی ہے اوراسی طرح ہم نیکی کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں۔(کیونکہ وہ ہماری اطاعت کرنے والے مومنوں میں سے تھا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے نو عمر بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو خواب میںخدا کا حکم پا کرذبح کرنے کے لئے تیار ہو گئے۔انہیں اوندھا لٹایا گیا تا کہ ان کے چہرے پر کرب دیکھ کرشفقت پدری جوش میں نہ آئے۔اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ہاتھ روکنے کا حکم دے کرحضرت اسماعیل علیھ السلام کی جگہ ایک دنبہ رکھ دیا۔اطاعت کی یہ شاندار مثال ابد ہوگئی۔کیونکہ اسی دن ہر مسلمان سنت ابراہیمی پرعمل کرتے ہوئے قربانی دیتا ہے۔
حضرت یوسف علیہ السلام اور تعبیر خواب:
آپ نے خود جب پہلا خواب دیکھا توقرآن مجید اس کو یوں بیان کرتا ہے: یوسف7-4
جب یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ(حضرت یعقوب) کو بتایا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے اور سورج اور چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیٹا اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو ہرگز نہ سنانا، کیونکہ اسے سن کر وہ تمہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ کیونکہ شیطان انسان کا کھلا ہوا دشمن ہے اور اس طرح تمہارا رب تمہیں نوازے گا۔ تعبیر خواب کے علم سے اوراپنی نعمتیں تم پر تمہارے باپ کی نسل پر اسی طرح پوری کرے گا ،جس طرح کہ اس نے تمہارے باپ اور اجداد ابراہیم علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام پر پوری کیں۔کیونکہ وہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
یہ حضرت یوسف علیہ السلام کا پہلا خواب تھا ان کے والد نے اس کی تعبیر یوں کی کہ تمہارے گیارہ بھائی اور باپ تمہارے سامنے سجدہ ریز ہوں گے۔اللہ تعالیٰ تمہیں تعبیر خواب کے علم میںدنیا بھر میں یکتا بنائے گا۔اور اسی طرح پیغمبری عطا کرے گا۔
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور تعبیر خواب:
تاریخ سے اس امر کی کوئی سند میسر نہیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے تعبیر علم کا خواب آگے لوگوں کو بھی سکھایا جبکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو جو علوم عطا ہوئے۔انہوں نے لوگوں کو وہ بڑی محنت اور کاوش سےسکھائے اور یہی وہ باعث تھا جس کی وجہ سے مسلمانوں نے ملک گیر تبلیغ۔حکمت۔فلسفہ بلکہ اقلیدس جیسے مضامین میں بھی بقائے دوام حاصل کیا۔حضرت ابو ہریررضی اللھ عنھ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا کہ مجھ کو ایسی باتیں دی گئیں ہیںجن کے الفاظ تھوڑے اور معانی بہت ہیں۔اور میرا رعب دشمنوں پرڈال کر میری مدد کی گئی۔پھر فرمایا،”ایک بارمیں سو رہا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں لا کر میرے ہاتھوں میں دے دی گئیں۔بخاری)
اس خواب کی تفسیر میں محدثین نے ان کے جامع الکلام ہونے کی فضیلت کو سامنے رکھا ہے۔یہ تو اس خواب کی فوری تفسیر تھی۔لیکن امام محمد سیرین رحاور ان کے استاد ابو ہریرہ رضی اللھ عنھ کے علم تعبیر کی رو سے خواب میں کنجیاں ملنے سے مراد حکومت اور بادشاہت ملنے کی خوشخبری ہے۔جب کہ ایک کنجی سے اگر دروازہ کھولا جائے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ کسی صاحب قوت کی مدد سے ان کا کوئی مسئلہ حل ہو جائے گا۔
تعبیر خواب کے ان اصولو ں کی روشنی میں جب نبی پاک صلی اللھ علیھ وسلم کا یہ خواب دیکھا جائے تو اس کی ایک ہی تعبیر ہے کہ ان کو دنیا کی حکومت ملے گی۔
خوابوں کی اقسام:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللھ عنھ نے اپنی عمر کا بیشتر حصہ دررسالت پرعلم سیکھنے پر گزار دیا۔ انہوں نے تعبیر خواب کا علم اپنے عالم باعمل شاگرد محمد ابن سیرین رحمت اللھ علیھ کو سکھایا۔وہ اپنے استاد گرامی سے روایت کرتے ہیں۔خواب تین طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک تو نفسیاتی خیالات کے دوسرے شیطان کا ڈراوا۔اور تیسرے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشخبری۔بخاری)
حضرت انس بن مالک رضی اللھ عنھ روایت کرتے ہیںکہ رسول اللہ نے فرمایا،”میرے بعد رسالت اور نبوت ختم ہو جائے گی۔“یہ بات لوگوں کو بڑی تکلیف دہ لگی ۔تو آپ نے فرمایا،”لیکن بشارتیں باقی ہیں۔“ لوگوں نے پوچھا،بشارتیں کیا ہیں؟تو ارشاد ہوا ،یہ مسلمان کا خواب ہے جو کہ نبوت کے حصوں میں سے ہے۔جامع ترمذی)
ٰٓایک اورروایت میں حضرت ابوالدرداء رضی اللھ عنھ کے واسطے سے قرآن مجید کی آیت۔لھم البشریٰ فی الحیوة الدنیا کے بارے میںبتایا کہ اس سے مراد وہ اچھے خواب ہیںجن کو ایک مومن مسلمان دیکھتا رہتاہے۔
خواب کی اقسام متعین کردینے کے بعد نبی پاک صلی اللھ علیھ وسلم ہر روز صبح کی نماز کے بعدلوگوں کے خواب سنتے اور تعبیر بتاتے ۔اس سے صحابہ کرام رضی اللھ عنھم نے تعبیر خواب کا پوراعلم ان سے سیکھ لیا۔ان کا تعلیمی اسلوب یہ تھا کہ پہلے وہ اپنے خواب سناتے تھے پھر لوگوں کے سنتے تھے اور ان کے حل کرنے کا اسلوب بیان فرماتے۔مگر وہ خواب جن میں صرف ذہنی خلفشار کا بیان تھا ان کو شیطان کی شرارت قرار دے دیا جاتا تھا۔کیونکہ نفس امارہ بھی ایک شیطان ہے۔
ارشاد ہے،”خیر کا سامنا کرواورشر سے بچو اور (یہ خواب)ہمارے واسطے بہتر ہو اور ہمارے دشمنوں کے لئے شر ہواورتمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کی ہیں۔“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تعبیر خواب کرتے تو ان کی اس عادت کے بارے میںحضرت سمرہ بن جندب رضی اللھ عنھ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم جب صبح کی نماز پڑھ لیتے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور پو چھتے تم میںسے گزشتہ رات کوئی خواب دیکھا ہے؟ بخاری۔مسلم)
بعد میں آپ نے یہ معمول ترک فرما دیا۔کہا جاتا ہے کہ خواب کے بارے میں گفتگو علی الصبح کی جائے ورنہ اس کا اکثر حصہ بھول جاتا ہے۔حضرت ابو ہذیل عقیلی رضی اللھ عنھ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ہے کہ مومن کا خواب نبوت کاچھیالیسواں حصہ ہے اور خوا ب جب تک اس کو بیان نہ کیا جائے پروں کے پیروں پر ہوتا ہے۔(یعنی غیر مستقل اور غیر قائم)۔لیکن جب اس کو بیان کر دیا جائے ،(یعنی جب اس کی تعبیر کو بھی بیان کر دیا جائے) تو خواب واقع ہو جاتا ہے۔راوی کا بیان ہے کہ میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ خواب کسی کے سامنے بیان نہ کرو۔مگر دوست یا عقلمند آدمی کے سامنے۔۔۔(ترمذی۔مشکوة)
اسلام نے تعبیر خو اب اور خوابوں کے بارے میں جو معقول تعلیمات دی ہیںان کے مطابق برے اور ڈراﺅنے خواب شیطان کی وجہ سے ہوتے ہیں۔اچھے اور برے خوابوں کے بارے میںحضرت ابو سعید رضی اللھ عنھ اورحضرت ابو قتادہ رضی اللھ عنھ کی دو مختلف روایات میں آیا ہے۔نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم فرماتے ھیں کہ اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے۔اور اس خواب کو کسی سے بیان نہ کرے۔شیطان کے شر سے اللہ سے پناہ مانگے،اس کو کچھ نقصان نہ ہو گا۔ بخاری)
برے خوابوں کا آنا ایک حقیقت ہے لیکن اس کا حل اسلام کے علاوہ کسی اور سائنس کے پاس نہیں۔برے خوابوںکے برے اثرات سے محفوظ رہنے کے با لائی طریقے کے علاوہ اور بھی بہت سے طریقے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں۔برے خواب دیکھنے کے بعد”لاحول ولاقوةالابا للہ ‘’ پڑھا جائے۔شیطان کی برائیوں سے پناہ مانگنے کے بعد بائیں طرف تین مرتبہ تھوکا جائے اور کروٹ بدل کر سو جائیں کوئی نقصان نہ ہو گا ۔انشاءاللہ۔
خواب میں ڈرنا:
حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللھ عنھ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا،جب تم میں سے کوئی (ڈراﺅنا خواب دیکھ کر) سوتے میں ڈرجائے تو اس طرح دعا کرے۔
ترجمہ:میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے کلمات تامات کے ذریعےخود اس کےغضب اورعذاب سے،اور اس بات سے کہ شیاطین میرے پاس آئیں اور مجھے ستائیں۔رسول اللہ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کہ پھر شیاطین اس بندے کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔(معارف الحدیث)
خواب انسانوں کے علاوہ جانوروں کو بھی آتے ہیں۔جن میںگائے ،بھینس،کتا اور بلی شامل ہیں۔بعض ماہرین کو پرندوں میں بھی خواب دیکھنے کا یقین ہو رہا ہے۔اس کی صورت یہ ہے کہ انسان جب سوتا ہے تو اس کا جسم ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔لیکن جب خواب آنے لگتے ہیںتو بندآنکھیں تیزی سے گھومنے لگتی ہیں۔دماغ میں کہربائی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔جنہیں آلات کی مدد سے ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔حلق میںپائے جانے والے زبان کے پچھلے حصے کے عضلات میں حرکات پیدا ہوتی ہیں۔سانس تیزی سے چلتاہے اور دل میں معمولی اختلاج پیدا ہوتا ہے۔فرانسیسی ماہرین کہتے ہیں کہ آٹھ گھنٹے روزانہ کی نیند میں ڈیڑھ گھنٹہ خوابوں کا ہوتا ہے۔(نبی اکرم صلی اللھ علیھ وسلم بطور ماہر نفسیات۔سیدہ سعدیہ غزنوی)
علم خواب سے واقفیت کے پیش نظر یہ بات اطمینان سے کہی جاسکتی ہے کہ خواب کی تفصیلات قدرتی طور پر ایسی مختصر کردی جاتی ہیں کہ ہم جسے پوری رات کا خواب سمجھ رہے ہوتے ہیں۔حقیقت میں آدھ گھنٹے میں مکمل ہو جاتا ہے۔خواب کی اکثر باتیں گنجلک ہوتی ہیں۔ان سے براہ راست مطلب نکالنا مشکل ہوتا ہے۔
استخارہ:
جدید نفسیات میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ کوئی شخص اپنی خواہش کے مطابق خواب لانے پر قدرت نہیں رکھتا۔اس کے مقابلے میں نبی صلی اللھ علیھ وسلم نے اپنی مرضی کا اور اپنی پسند کے موضوع پر خواب لانے کی ایک ترکیب بتائی ہے کہ عشاءکی نماز کے بعد دو نفل پڑھ کر استخارہ کے لئے مقرر کردہ دعا پڑھی جائے اور خدا سے اپنے مطلوبہ مسئلہ پر اشارہ کی درخواست کی جائے۔اگر ایک دن میں اشارہ نہ ملے تو یہی ترکیب مسلسل تین راتیں کی جاتی ہے۔مگر اس کی شرط یہ ہے کہ استخارہ کسی ناجائز مسئلہ کے لئے نہ ہو۔
تعبیر خواب:
تعبیر خواب کے موضوع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شاگردوں میںحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللھ عنھ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللھ عنھ، حضرت انس بن مالک رضی اللھ عنھ،حضرت امام حسن رضی اللھ عنھ، ۔حضرت سمرہ بن جندب رضی اللھ عنھ کے نام قابل ذکر ہیں۔ان شاگردوں نے آگے یہ علم مزید منتقل فرمایا۔ان میں غلام محمد بن سیرین رحمت اللھ علیھ کو شہرت دوام حاصل ہوئی۔آپ علم تعبیر کے امام تسلیم کئے جاتے ہیں۔
تعبیر خواب کے علم کو عربی میں "معبر" کھتے ھیں ۔ تاریخ اسلام کے ہر دور میں بزرگان دین نے لوگوں کے خواب سنے اور ان کی تعبیر فرمائی۔اللہ تعالیٰ نے اس علم کو اتنی اہمیت دی کہ قرآن مجید میں حضرت یوسف علیہ السلام کو علم تعبیر عطا ہونے کی فضیلت آئی۔ پھر مزید نبی پاک صلی اللھ علیھ وسلم نے اچھے خواب کو بشارت قرار دیا بلکہ اسے نبوت کا چھیالیسواں حصہ قراردیا۔پھر فرمایا کہ میرے بعد بھی لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی جناب سے خواب کے ذریعے اچھی باتوں کا پتہ چلتا رہے گا۔خوشخبریوں کی نوید اورسنت نبوی صلی اللھ علیھ وسلم کے پیش نظر علماء دین نے تعبیر خواب کا علم سیکھا۔