No module Published on Offcanvas position
Gulshan-e-Iqbal, Karachi +92 30112 30647

جنات

(0 Votes)

جنات

‌يہ سب کلمات غطاہ یعنئ چھپانے کے معنئ ميں مستعمل ہوتے ہیں اورہروہ شئ جونظر نہ آۓ اس کو جن کہا جا سکتا ہے اورجن کو جن اس لۓ کہا جا تا ہے کہ وہ نظروں سے غائب رہتے ہیں نظرنہی قران کریم میں جنات کا تذکرہ: جنات بھی اسی غیب میں شامل ہیں اور ان پر ایمان لانا واجب ہے کیو نکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کے متعلق بتایا ہے- اللہ تعالی نے فرمایا: ''اےجن ونس کیا تمہارے پاس تم ہی سے رسول نہیں آۓ؟ جو میری آیت تمہیں پڑھ کر سناتے ہیں- اور اس دن کی تمہاری ملاقات سے تمہیں ڈراتے ہیں'' (ترجمہ سورہ الانعام130) ''اے جن و انس کے گر وہ اگر تم طاقت رکھتے ہو تو زمین وآسمان کے کناروں سے نکل جاو- تم بغیر دلیل کےنہیں نکل سکتے''(ترجمہ سورہ الرحمن33) ''جب ہم نے آپ کی طرف جنات کا ایک گر وہ بھیجا وہ قران سن رہے تھے ''(ترجمہ سورہ احقاف:29) ''آپ فرما دیجے میری طرف وحی کی گئ ہے کہ جنات کا ایک گروہ نے قران سنا تو کہنے لگے- ہم نے بڑا عجیب قران سنا ہے''(ترجمہ سورہ الجن:1 ) احدیث میں جنات کا تذکرہ: سیدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایتہ ہے کہ مجھے رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخاطب کر تے ہوۓ فر مایا کہ میی دیکھ رہاہون تو بکریوں اور صحراوں کو پسند کر تا ہے- جب تم اپنی بکریوں اور صحراوں میی ہو تو بلند آواز سے اذان کہ دیا کارو کیو نکہ موذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے – وہاں تک جو مخلوق بھی سنتی ہے قیامت کے دن روہ سب موذن کے حق میی گواہی دیی گے-(مخلوق سے مراد جن وانس وغیرہ ہیی) مسلم مع نوی ص۱۷۰ح سیدنا عبدللہ بن عباس رضیا اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابیو کے ہمراہ بازار عکاظ کی طرف جا رہے تھے- انہیں دیوں شیطانوں کوآسمانی خبریں چرانے سے منع کر دیا گیا تھا – شیطان اپنی قوم کے پاس گۓ انہوں نے پوچھا تم اپنے کام سے اتنی جلدی واپس کیوں آگۓ ہو-انہوں نے بتایا کہ ہمارے اور آسمان کے درمیان رکاوٹیں کھڑی کر دی گیں ہیں اور ہم پر شعلے برساۓ گۓ ہیں انھوں نے کہا رکاوٹ کھڑی کر نے کاضرور کوی سبب ہوگا- وہ سب زمین کے کو نےکونے میں پھیل گۓ – ان کا جو گروہ تہامہ کی طرف گیا تھا اس نے دیکھا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو وادی نخلہ میں صبح کی نماذ پڑھائ جب جنات نے قرآن سنا تو پکار اٹھے اللہ کی قسم یہی وہ چیزہے جس کی جس کی وجہ سے ہمارے سامنے رکاوٹ کھڑی کی گی ہے –جب وہ اپنی قوم کے پاس گۓ تو انہیں بتایا کہ اے قوم ہم نے بڑاعجیب قرآن سنا ہے- جو نیکی کی طرف رہنما‌ئ کر تا ہے – ہم اس پر ایمان لے آۓ- ہم ہر گزاپنے رب کے ساتھ شرک نھیں کریں گے- جنات کے لغوی معنی: جن کامفہوم النس کے مفہوم کے متضاد ہے کہا جا تا ہے جَنَّھُ الَّلیلُ(ثلا ثی مجرد سے ) اَجَنَّھ ثلا ثی مزید فیہ باب افعال سے جَنَّ علیہ یہ سب کلمات غَطَّاہ یعنی چھپا نے کے معنے میں مستعمل ہو تے ہیں اور ہر وہ شیٓ جو نظرنہ آے اس کو جن کہا جا تا سکتا ہے اور جن کو جن اسی لے کہا جا تا ہے وہ نظروں سے غایب رہتے ہیں نظرنہیں آتے اور زمانہ جا ہلیت میں ملا ئکہ کو بھی جن کہا کر تے تھے کیو نکہ وہ بھی نظروں سے غائب رہتے ہیں جِنٌّ اور جَنَّةٌ ایک ہی ہیں جُنَّةٌ بالضم ڈھال اور زرہ کو کہتے ہیں کیو نکہ اس سے النسان اپنی حفا ظت کر تا ہے حنٌّ بالحاء جنات کی ایک قسم ہے – جنات کی تیں بنیادی قسمی: (حدیث) حضرت ابو الدردا رضی اللھ عنہ فرما تے ہیے کہ جناب رسالت مآب ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعا لی نے جنات کو تین قسم پر پیدا فر مایا ہے؛ایک قسم میں سا نپ بچھو اور زمین کے کیڑے مکوڑے ہیں؛اور ایک قسم فضا میں ہوا کی طرح ہیں اور ایک قسم وہ ہے جس پر حساب و عذاب ہے: )فائدہ ازمولف( میںرے استادگرامی فرما تے ہیں کہ ہم کو ایس ایس جنات دیکھ نے میں اتے ہیں کہ جں کا آدھا جسم النسان جیسا اور آدھا جسم جنور جیسا ہوتے ہیں: حضرت ابو تعلبہ خُشٓنی رضی اللہ عنہ فرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرما یا۔ )ترجمہ( جنات کی تین اقسم ہیں ایک قسم کے پر ہیں جن سے وہ ہوا میں اُڑتے ہیں اور ایک قسم سانپ اور کتّے ہیں اور ایک قسم ادھر سے اُدھر منتقل ہو تے رہتے ہیے- جنات تو کی غذا: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رات کو ہم راسول ﷺ کے ساتہ محو سفر تھے ۔ اچانک آپﷺ ہم سے جدا ہوگے ہم نے آپﷺ کو وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا ۔ہمیں اندیشہ ہوا کہ شاید آپﷺ کو اغوا کر لیا گیا ہے۔وہ پوری رات ہم نےانتہای دکھ سے گوزاری۔ صبح ہو ئے تو آپﷺغرحرا کی طرف سے تشریف لا ئے۔ جب آپﷺ نے فرمایا جنات کا قاصد میرے پاس آیا میں اس کے ساتھ چلا گیا اور ان کو قرآن سنایا پھر رسولﷺہمیں وہاں لےکر گئے،ان کے آثار دکھلاے اور ان کی آگ کے آثار دکھلاے ،جنات نے آپﷺ سے توشہ سفر ماگا کیو نکہ یہ کسی جزیرہ میں رہنے والےجنات تھےتو آپﷺ نے فر ما یا ۔ (ترجمہ)ہر وہ ہڈی تمہاری غذا ہے جس پار اللہ تعالٰی کا نام لیا گیا ہو۔ (یعنی جب حلال جانور کو ذبح کرتے وقت بسم اللہ پڑ ھی جائے تو اس کی ہڈیاں جنات اپنی خوراک میں استعمال کریں) تمہارے ہاتھ لگیں یا جس ہڈی کو گوشت لگا ہو اور ہر قسم کی لید تمہارے چوپایوں کا چارہ ہے۔ ہڈی،کوئلہ،لید جنات کی غذاہے- حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں راسولﷺ کی خدمت میں جنات کا ایک وفد حاضرہوا اورعرض کیا اے محمدﷺ !آپﷺکی اّمت ہڈی ،لید اور کوئکہ سے استنجا نہ کیا کرے کو نکہ اللہ تعالٰی نے ان میں ہمارا رزق مقررفرمایاہے ۔ جنات کی موت: حضرت قنا دہ رضہ فر ما تے ہیں کہ حضرت حسن بسری رضہ نے فر ما یا جنات کو موت نہیں آئے گی۔ تو میں نے عرض کیا اللہ تعالٰی تو فرماتے ہیں۔ )تر جمہ( یہ وہ لوگ ہیں جن کے حق میں عذاب کی بات ثابت ہو چکی ہے بشمول ان فو قوں کے جو گزر چکے ہیں ان سے پہلے جنوں اور انسانوں کے)سورہ الاحقاف آیت ۱۸(۔ مئولف فرما تے ہیں کہ حضرت حسن بصریرضہ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ ابلیس کے سات جنات کو بھی مہلت دی گئی ہے جب ابلیس پر موت آئےگی تو بھی مرجائں گے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ساول کیا کہ جنات بھی مرتے ہیں؟ تو فرما یا ہاں مگر ابلیس ۔ یہ سا نپ جن کو تم ’جانُُّ‘ کہتے ہو یہ چھوٹے جنات ہیں۔ جنات کی ارواح قبض کر نے والا فرشتہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں ملک الموت انسانو اور فر شتوں کی روح قبض کرنے کا ذمہ دار ہے اور جنات کا فرشتہ الگ ہے‘شیاطین کا الگ ہے اور پرندوں‘وحشی جانورں‘درندں‘مچھلیوں اور چیونٹیوں کا فرشتہ الگ ہے۔یہ کل چار فرشتہ ہیں۔

Taj Taji

CONTACT US

GET IN TOUCH!

"TAJUDDIN IS A SEA OF BENEFICENCE"

First official, approved & complete website of Taji Order of Hazrat Syed Mohammed Baba Tajuddin Aulia Nagpuri ra & Hazrat Amma Bibi Marium Taji Waliya ra. developed on the order of honorable, Grandfather (Hazrat Tajuddin Aulia ra) by UTT under the supervision of Khalifa-e-Tajulaulia Syedi Rafique.