No module Published on Offcanvas position
Gulshan-e-Iqbal, Karachi +92 30112 30647

نفس کی حقیقت

(0 Votes)

 

نفس کی حقیقت اور انفرادیت ہر ظاہری صاحبِ علم کومعلوم ھونا ممکن نہیں ہے۔نفس یا نفوس کے لفظی معنی ہیں۔دل،انا،شخصیت،دماغ۔نفس کی اصل پہچان صرف اللہ کے دوست یا اللہ کے مقرب ہی جان سکتے ہیں۔نفس کے دو اہم جزو ہیں۔

اولاً انسان میں جنسی شہوت خواہشات اور غصہ ،جس کی کثرت عام انسانوں میں پائی جاتی ہے۔صوفی اولیاء اللہ نے ان شیطانی صفات کا سب سے ذیادہ ذکر فرمایا ہے جو کہ ہمارے نفوس میں شر اور برائی کو جنم دیتے ہیں۔

نفس کے ایک اور معنی یہ بھی ہیں روح ،انسان کی حقیقت اور اصل کردار۔لہذا ہرانسان کا نفس ایک دوسرے انسان سے مختلف لائحہ عمل اختیار کرتا ہے۔یہ تمام علم و فکر انسان کو اچھائی سے روکتے ہوئے برائی اور شر کی جانب راغب کرتا ہے۔ہماری نفسیاتی خواہشات اورلالچ ہمیں اپنے نفس کے شکنجے میں جکڑ دیتے ہیں۔جو روح سے اور اسکی پاکیزگی سے ہمیں بہت دور لے جاتی ہیں۔

قرآن و سنت کی روشنی میں

قرآنِ حکیم میں مختلف مقامات پر نفس کا ذکر کیا گیا ہے۔ترجمہ: اور وہ جنھیں اس دنیا کی طمع اور خواہش ہے انکا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ جن کو اللہ کے حضور روز ِ محشر کھڑا ہو نے کا ڈر ہے اور وہ اپنی نفسی خواہشات پر قابو رکھتے ہیں یقینا انکا ٹھکا نا جنت کے با غات ہیں۔

حضرت یوسف صدیق رضی اللھ عنھ سے روایت ہے اللہ سبحان تعا لیٰ فرماتا ہے:جب اللہ عزوجل اپنے بندے پر رحم فرماتا ہے تو وہ اپنے بندے کو عیوب اور نفس کے شر سے پاک کر دیتا ہے“۔ اللہ تعالیٰ ایک اور مقام پر حضرت داود علیہ السلام سےفرماتا ہے،اپنے نفس کو اپنا سب سے بڑا دشمن جانو،کیونکہ اللہ کا نور تمھارے دل پر اترتا ہے“

نفس علمِ کائنات میں سب سے انفرادی جزو ہے جو دل و دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ ایک مقام پر فرماتا ہے”اور اسکے نشانات تمھاری روح میں ہیں“۔(۱۵۔۱۲)

ایک حدیث مبارکہ میں آقائے دو عا لم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے”نفسِ انسانی کی مثال ،زمین کی مقدس امانت کی ما نند ہے۔جو جس قسم کی چاہے فصل اٹھائے“۔

ارشاد باری تعا لیٰ ہے” ہم نے انسان کو تخلیق کیا اور ہم جانتے ہیں شیطان کس طرح بہکاتا ہے اور ورغلاتا ہے۔بے شک ہم انسان کی دوڑتی ہوئی خون کی رگوں سے بھی قریب ہیں“۔(۶۱۔۰۵)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عا لیشان ہے ”جو شخص اپنے نفس کو جان لیتا ہے وہ اپنے گناہوں پر قا بو پا لیتا ہے اور اس طرح وہ اپنے رب کی رضا حا صل کر لیتا ہے اور وہ جو اپنے نفس پر غلبہ پا لیتا ہے ،اپنے رب تک رسائی حا صل کر لیتا ہے“۔

حدیث پاک میں ارشاد ہو تا ہے۔” جب اللہ تعا لیٰ اپنے بندے پر ہدایت کے ابواب کھولتا ہے تو اس پر بندے کے گناہ عیاں کر دیتا ہے“۔

حضرت جنید بغدادی رحمت اللھ علیھ فرماتے ہیں” کوئی شخص اس وقت تک اپنے نفس پر قا بو نہیں پا سکتا جب تک اس پر اُسکے مر شد کی نظرِ کرم نہ ہو“۔

نفس کی اقسام

نفسِ عمارہ:(شیطانی وسوسے)

نفس عمارہ انسان کو ہر لمحے ہر مقام پر ور غلاتا ہے جو شیطا نی اور برے افعال کر نے پر آ ما دہ کر تا ہے۔

کوئی بھی انسان اللہ تعالیٰ کے رحم و کرم اور فضل کے بغیر شیطانی وسوسوں اور نفسانی شر سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔

قرآنِ حکیم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔”بے شک انسانی نفس شیطانیت کی طرف راغب کرتا ہے“۔(۳۵۔۲۱)

نفسِ عمّا رہ شہوت ،خواہشات ،دنیا داری ،برے اعمال کرنے کی رغبت اور شیطانی وسوسے پیدا کرتا ہے۔اللہ عزو جل شیطان کے اور اسکے چیلوں کے شر سے اپنے مقربین کو بچاتا ہے۔اگر اللہ کا فضل و کرم نہ ہو تو شیطان اور اسکے چیلے انسان کو بہکانے اور ورغلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔

نفسِ لوّا مہ

جب انسانی خواہشات اپنی ایک حالت میں نہ رہ سکیں نفسِ لوامہ کہلاتی ہیں۔یہ وہ نفس ہے جو کبھی بھی یکساں حالت میں نہیں رہ پا تا اور بکثرت حالتِ تغیّر میں رہتا ہے۔

اللہ تعا لیٰ قرآن حکیم میں فرماتا ہے ” روزِ محشر اس نفس کی حقیقت اور سچائی پوچھی جائے گی جو اپنے نفس کو قصور وار سمجھتا ہے“۔(۲۔۵۷)

حضرت حسن بصری رضی اللھ عنھ فرماتے ہیں ”انسان ہمیشہ اپنے آپ کو اضطراب کی کیفیت میں سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ کیا مجھے یہ چاہیے تھا ؟میں نے ایسا کیوں کیا ؟کیا یہ اس سے بہتر تھا ؟“

نفسِ مطمئنہ

اللہ تعا لیٰ فر ماتا ہے”اے قلبِ مومن ،کامل یقین اور کامل بھرو سہ رکھ“۔(۷۲۔۹۸)

اس نفس کی بدولت بندہ اللہ کی رحمت سے سرشار ہو تا ہے اور اِس حا لت ِ مطمئنہ سے وہ اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا حاصل کر تا ہے۔

جب انسان کا یہ نفس قوی ہوتا ہے تو وہ آخرت کی فکر ،عملِ صا لح ،اللہ کی صفات کا مشاہدہ کرتا ہے۔جب انسان اپنے نفسِ مطمئنہ کے مراحل عبور کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے خاص اکرام اور فیوض سے سرشار ہوتا ہے۔جو اسے یا دِ الہی اور نیکی کی طرف گامزن کرتی ہے۔

نفسِ مطمئنہ میں ایک فرشتہ ہر لمحہ انسان کی مدد کرتا ہے۔جو اسکو اچھے کا موں کی تر غیب دیتا ہے۔اور برائی سے بچاتا ہے۔انسان رو حانیت یا تصوّف کے ذریعے اپنے نفس پر غلبہ حا صل کر سکتا ہے۔

نفس کے مراحل

نفس کبھی بھی ایک مدار میں نہیں رہتا۔جب وہ شیطان کے شکنجے میں ہوتا ہے تو ہر برائی اورشیطانیت کی طرف را غب ہو تا ہے۔یہ حا لتِ لوامہ کی نو عیت ہوتی ہے۔حالتِ عما رہ میں شیطان بندہ کو وسوسوں اور شر کی طرف مائل کر تا ہے۔حالتِ مطمئنہ میں بندہ، اللہ کے فضل و کرم سے اپنے حبیب صلی کے صد قے اور مرشدِ کامل کی نظرِ کرم سے عملِ صا لح کرتا ہے اور دنیاو آخرت میں کا میاب ہو تا ہے۔

خلا صہ

قرآ ن پاک کی تعلیمات سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کر تے ہو ئے اور مر شدِ کامل حضرت سید محمد بابا تاج الدین اولیاء ناگپوری رضی اللھ عنھ اور حضرت اماں بی بی مریم تاجی رضی اللھ عنھا کی رہنمائی میں رہتے ہوئے بندہ اپنے شیطانی کردار یعنی نفس کو بذریعہ عبادت و ریا ضت ، مشاہدہ و مجا ہدہ اور ارکانِ اسلام کی ادایئگی سے تسخیر کر سکتا ہے ۔ کیونکہ بندہ کے رو حا نی مرشد اسکے ضامن ہو تے ہیں یہاں تک کہ وقتِ نزع کے مراحل سے اسکو بخیرعا فیت و ایما ن گزار دیتے ہیں۔بے شک اللہ تعا لیٰ قادرو علیم ہے اور اپنے مقرب بندوں کو اتنی قدرت دیتا ہے کہ انکی تعلیمات و کرامات ایک نفس پرست کو مومن میں بدل دیتی ہیں۔

CONTACT US

GET IN TOUCH!

"TAJUDDIN IS A SEA OF BENEFICENCE"

First official, approved & complete website of Taji Order of Hazrat Syed Mohammed Baba Tajuddin Aulia Nagpuri ra & Hazrat Amma Bibi Marium Taji Waliya ra. developed on the order of honorable, Grandfather (Hazrat Tajuddin Aulia ra) by UTT under the supervision of Khalifa-e-Tajulaulia Syedi Rafique.