No module Published on Offcanvas position
Gulshan-e-Iqbal, Karachi +92 30112 30647

اللہ

(0 Votes)

لاَ اِلہَ اِللّٰہُ مُحمّدُ الرَّسُولُ اللّٰہ

ذرّہ ذرّہ میں ہے خدائی دیکھو

ہر شے میں ہے شان ِکبریائی دیکھو

اعداد تمام مختلف ہیں باہم

ہر ایک میں ہے مگر اکائی دیکھو

قُل ھُوَاللّٰہُ اَحَد۔ اَللّٰہُ الصَّمَد۔ لَم یَلِد وَلَم یُولَد وَلَم یَکُن لَہ کُفُواً اَحَد

ترجمہ: تم فرماو وہ اللہ ہے وہ ایک ہے۔اللہ بے نیاز ہے۔نہ اسکی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ اسکے جوڑ کا کوئی۔

اللّٰہُ ھُوَالعَلِیُّ العَظِیم
اللّٰہ لاَ اِلہَ اِلاَّ ھُوَرَبُّ العَرشِ العَظِیم ۔
ھُوَاللّٰہُ لاَ اِلہَ اِلاَّ ھُوَ رَبُّ العَرشِ الکَرِیم ۔
حَسبِیَ اللّٰہُ لاَ اِلہَ اِلاَّ ھُو عَلَیہِ تَوَکَّلتُ وَ ھُوَرَبُّ العَرشِ العَظِیم

االلہ ہے سب سے عظیم ترنہیں اس کے سوا اور وہی رب العرش العظیم ہے۔اسکی ذات واحد ہے اور وہی مالک ِ عرش کریم ہے۔اس ہی کی حمد ہے اور نہیں ہے کوئی اس کے سوا۔اس ہی پر توکّل ہے کہ وہ ہی مالک العرش العظیم ہے۔

اَلَیس اللّٰہُ بِکاَفٍ عَبدَہ َ

ترجمہ:اے انسان ،کیا تیرے نفس واحد کے لیے صرف اللہ وحدہ لا شریک کا فی نہیں ہے؟ پھر تیرا دل تصدیق اور تیری زبان اقرار اور جسم اظہار سے کیوں گریزاں ہے؟

سب تعریفیں اللہ کو جو مالک ہے سارے جہاں والوں کا- اللہ حاکم العالمین ہے۔ جس کو چاہے سیدھی راہ پر چلائے اورجس کو چاہے ہستی ارض سے فنا کر دے۔ وہ وحدہ لاشریک ہے۔ نہ اس کا کوئی ہم سر ہے اور نہ کوئی شریک ۔اللہ بے نیاز ہے۔وہ بے رنگ و بو ہے۔لا محدود ہے۔اس ہی کی سلطنت ،بادشاہی ہے۔ہر سو اس ہی کی خدائی ہے۔وہ کسی کی طرح نہیں اور نہ کوئی اسکی طرح ہے۔وہ زمان و مکاں کی قید سے کامل آزاد ہے۔اسکو نہ کوئی نیند آتی ہے اور نہ ہی کوئی اونگھـ ۔اور وہ آرام طلبی سے بھی بے نیاز ہے۔ہر شے اسکی قید میں ہے۔جس طرح قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اللہ جل شانہ نے فرمایا ہے۔ اسی طرح سورة الاعلیٰ میں بھی فرمایا ہے۔

ترجمہ:اپنے رب کے نام کی پاکی بولو۔جو سب سے بلند ہے۔جس نے بنا کر ٹھیک کیا ۔اور جس نے اندازہ پر رکھ کر راہ دی۔ اورجس نے چارہ نکالا پھر اسے خشک سیاہ کر دیا ۔اب ہم تمھیں پڑھا ئیں گے کہ تم نہ بھولو گے مگر جو اللہ چاہے بے شک وہ جانتا ہے ہر کھلے و چھپے کو۔اور ہم تمھارے لیے آسانی کا سامان کر دیں گے تو تم نصیجت فرماﺅ اگر نصیحت کام دے۔

وہ ہر شے سے آزاد ہے۔وہ مکیں ہے عرش بریں پر اور پاﺅ گے اسکو تحت ِزمیں پر۔ وہ رہتا ہے عرش معلیٰ پر مگر انسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔جس طرح وہ فرماتا ہے۔

وَنَحنُ اقرَبُ مِن حَبلِ الوَرِید۔

ترجمہ:اور ہم انسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ نزدیک ہیں۔

تنہائی میں فریاد تو کر سکتا ہوں

ویران کو آباد تو کر سکتا ہوں

جب چاہوں میں گو مل نہیں سکتا تجھ سے

جب چاہوں تجھے یاد تو کر سکتا ہوں

وہ ہی ہے قادرِ مطلق۔ وہ جو چاہے جسے چاہے خواہ بڑا ہو یا چھوٹا،اچھا ہو یا برا،پختہ ہو یا خام ،فائدہ مند ہو یا غیر فائدہ مند،سچا ہو یا جھوٹا،نیک بخت ہو یا بد بخت،عزت دار ہو یا بےعزت، وہ چاہے کوئی بھی ہو اور کہیں بھی ہو ۔وہ جس کو چاہتا ہے اور جب بھی چاہتا ہےاسے اپنی قدرت سے مالا مال فرماتا ہے۔ وہ جس کو چاہے عزت کے پہاڑ بخشے اور جس کو چاہے ذلت کے غار بخشے ۔ وہ جس کو چاہے آباد کر دے اور جس کو چاہے برباد کر دے۔وہ اپنی ربوبیت ا پنی مخلوق پر ہر اوصاف و امر سے عیاں فرما تا ہے۔

اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہےیے کہ لا ا لہ الا اللہ کا اقرار کرنا اپنے عبد ہونے کوتسلیم کرنا ہے۔اور اللہ کی عبادت کرنا اور عملِ صالح کرنا اور یومِ قیامت پر ایمان رکھنا۔انسان کا بالطبع فطرت کا ازلی و ابدی خاصہ ہے۔اور اللہ تعالیٰ نوعِ انسانی سے اسی کا مطالبہ کرتا ہے۔جو اسکی فلاح و نجات و بقائے ابدی کے لیے ایک لازمی امر ہے۔ نہ عقل اس میں درماندہ ،نہ روح کے لیے کوئی حجاب ، نہ جسم کے لیے کوئی تکلیف ۔بلکہ یہ عقیدہ جسم و جاں کے لیے باعث تسکین و طمانیت ہے۔

حضورسرورِکونین رحمتِ عالم سید الا نبیاء احمدِ مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا ” اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے رات میں ان کو بخشتا ہے جو دن میں گناہ کرتے ہیں اور دن میں ان کو بخشتا ہے جو رات میں گناہ کرتے ہیں“۔

حضرت سید محمد بابا تاج الدین تاج ملت و دین ،شہنشاہ ہفتِ اقلیم اولیاءناگپوری فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

اَللّٰہُ جَمِیل وَ یُحِبُّ الجَمَال

ترجمہ :جمال الہیٰ فطرت اللہ اور قرآن ہے۔

اور پھر ایک اور مقام پر مولائے متیں آقا رحیم مرشدِ لا ثانی قطبِ ربانی فیضانِ علم ِ لدنی بابا شاہ چراغ دین و شاہ بابا تاج الدین اولیاء ناگپوری فرماتے ہیں کہ قرآن بیان کرتا ہے کہ

لاَ فَا عِل فِی الوَجُود اِلاَّ اللّٰہ۔

ترجمہ:ہر وجود محرک (فاعل) اللہ کے سوا کوئی نہیں-اللہ تعالیٰ قرآن مجیدفرقانِ حمید میں فرماتا ہے کہ

کُلَّ یَومٍ ھوَ فِی شَان۔

ترجمہ:اور وہ ہر روز ایک نئی شان کے ساتھ نمودار ہوتا ہے۔ہرلمحہ ،ہر آن ایک نئی شان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے اسماءصفات کا ظہور و شہود میں آنا اللہ تعالیٰ کی رحمت و ربوبیت کا تقاضہ ہے۔قرآن کریم از لال کتاب میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

یُسَبّحُ لِلّٰہِ مَا فیِ السَّمٰوٰ تِ وَ ماَ فیِ الاَرض۔

ترجمہ: زمین و آسمان ،اور جو کچھ اس میں ہے (موجود مخلوق) وہ اللہ ہی کی تسبیح کرتی ہے۔

ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔

ترجمہ :ہم نے اپنی امانت زمین و آسمان میں پیش کی - ۔ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

ترجمہ : ہم نے زمین و آسمان میں وحی نازل کر رکھی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ زمین و آسمان کے تمام کرّے ،عرش و کرسی ،لوح و قلم سب موجودات اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہیں تو معلوم ہوا کہ کوئی جیز جمادات و دخان یعنی گیس کے ذرات ہوں یا نور کے ذرات ، سب میں روح ہے۔اور وہ اللہ کو جانتی ہیں۔انھیں اپنی خودی اور خدا کا عرفان ہے۔

اللہ تعالیٰ کا رب العالمین ہونا اور معبود واحد ہونا اسی وقت مان لیا جاتا ہے جب کہ اپنا نفس یا خودی یا انا کا عبد اور مخلوق ہونے پر کامل یقین ہو۔عدم اپنے معراج کمال شہود پر پہنچ کر لا الہ الا اللہ کا اعلان حق کر کے فنا و بقا کے ابدی منازل طے کر لیتا ہے اور ابدی حیات سے فیضیاب ہو جاتا ہے۔

حیی القیوم کا دم جو بھرتے ہیں

وہ مر کر بھی نہیں مرتے ہیں

دنیا میں ہر ایک موت سے ڈرتا ہے

یہ وہ لوگ ہیں جو موت پر مرتے ہیں۔

Taj Taji

CONTACT US

GET IN TOUCH!

"TAJUDDIN IS A SEA OF BENEFICENCE"

First official, approved & complete website of Taji Order of Hazrat Syed Mohammed Baba Tajuddin Aulia Nagpuri ra & Hazrat Amma Bibi Marium Taji Waliya ra. developed on the order of honorable, Grandfather (Hazrat Tajuddin Aulia ra) by UTT under the supervision of Khalifa-e-Tajulaulia Syedi Rafique.